حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطیبِ نمازِ جمعہ تہران حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے نمازیوں کو اور اپنے نفس کو تقوائے الٰہی کی تلقین کی اور عالمی صورتحال پر گفتگو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ مزاحمتی محاذ کفر کے خلاف اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے، کہا کہ آج جنگ صرف اسرائیل اور لبنان یا غزہ کے درمیان نہیں ہے، بلکہ آج دین اور بے دینی، حق و باطل، شرافت اور شرارت کے درمیان جنگ ہے۔
امام جمعہ تہران نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زہراء (س) توحید اور ادیان کی جوہر ہیں۔ حضرت زہراء کی زندگی کے پہلو غیر معمولی ہیں اور ہمیں انہیں سمجھنے کے لئے بھرپور غور و فکر اور جد وجہد کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمیں دنیا کو بتا دینا چاہیے کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ایک حقیقی رہنما کا کردار رکھتی ہیں، جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا کہ اگر حضرت زہراء (س) مرد ہوتیں تو یقیناً آپ امام ہوتیں۔
حجت الاسلام صدیقی نے کہا کہ حضرت زہراء (س) شوہر داری، بچوں کی پرورش، دین و قرآن کی حفاظت، عرفان و سیر و سلوک میں ممتاز مقام کی حامل تھیں اور آپ کے والد گرامی اور شوہر نامدار کے علاوہ کوئی ان کی ہمسری نہیں کرسکتا۔
انہوں نے حضرت زہراء سلام اللہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ حضرت زہراء (س) انفاق، ایثار، صبر، زہد، اخلاق، تعلیم، جہاد تبیین اور الٰہی فضائل کے اعلیٰ درجے پر فائز تھیں اور صحیفہ حضرت زہراء (س) ان کے آثار میں سے ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ انقلابِ اسلامی جو کہ فاطمی انقلاب تھا، آج ثمر آور ہوا ہے؛ امام خمینی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے فرزند اور ہماری تاریخ کی ایک غیر معمولی شخصیت تھے، امام دنیا سے چلے گئے، لیکن آج یہ پرچم فرزند فاطمہ (س) آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کا مسئلہ، ایرانی انقلاب نہیں ہے، بلکہ اسلامی انقلاب ہے۔ انقلاب کے بانیوں نے شروع سے کہا کہ یہ انقلاب امام زمانہ علیہ السّلام کا انقلاب ہے، ہمارے عظیم شہداء نے اپنے خون سے اعلیٰ اقدار، قرآن، عزت، آزادی اور غیرت کو زندہ کیا، یہ خون اس ولایت کے طفیل ہے جو عصر غیبت میں فرزندانِ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو سونپ دی گئی ہے۔
حجت الاسلام صدیقی نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتیجے میں ٹرمپ کے انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدارت کے لیے ٹرمپ کا انتخاب ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، امریکہ کے پاس تسلط، لوٹ مار اور دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور قوموں کے درمیان بغاوت اور انتشار پیدا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
امام جمعہ تہران نے ریاض میں او آئی سی اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے سربراہان ریاض میں جمع ہوئے، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے مزاحمتی محاذ کی مدد نہیں کی، ہم اس قسم کے نتائج کی مذمت کرتے ہیں۔